غزل
ہر تعلق ہم نبھانا چاہتے ہیں
آ تجھے اپنا بنانا چاہتے ہیں
عید پر ملنے چلے آو کبھی تو
دل کو دل سے ہم ملانا چاہتے ہیں
تیری خاطر سہ رہے ہیں طعنے سب کے
بات یہ تجھ کو بتانا چاہتے ہیں
کوئی شکوہ ہم نہیں لاتے زباں پر
آبرو تیری بچانا چاہتے ہیں
چھوڑ دے ان دوستوں کو اب ستانا
دل سے جو تجھ کو منانا چاہتے ہیں
نیند سے شکوہ ہمیں بھی تو ہے لیکن
خواب آنکھوں میں سجانا چاہتے ہیں
شوکت رفتہ


Δεν υπάρχουν σχόλια:
Δημοσίευση σχολίου