Παρασκευή 6 Ιανουαρίου 2023

A poem by Khabib Zahid in Urdu




Khabib Zahid was born in Jardanwala on March 8, 1998. He received his MA in 1998. He taught in the same year. The first book was published in 2004. received the National Book Foundation, Ministry of Education Award. The books that have been published so far, their names are one.1, Allama Ehsan Elahi Zaheer (Biography) 2, Events of Scholars (Compilation) 3, Iman Afrooz Kahaniyan (Story for Children) 4, Re-read the lesson of honesty (stories for children) 5, Gham Aina (poetry collection) 6, Matal Dard (poetry collection) 7, Prisoner of the Sun's Eye (Gharpare) 8. Research Step (Psychology) 9, Wounded Wounded Spectacle (Poetry Collection) 10, Desert Chaos (Fiction) 11, This evening is a treasure (poetry collection) 12, Sarlamakan Pember (Collection of Naat)





خبیب زاہدآٹھ مارچ انیس سو اٹھترکو جڑانوالہ میں پیدا ہوئے۔انیس سو اٹھانوےمیں ایم اے کیا۔اسی سال درس نظا می کیا۔دوہزارچارمیں پہلی کتاب شایع ہوئی۔دد وہزارچودہ میں پہلاشعری مجموعہ شایع ہوا۔دد وہزارچھہ میں ان کی ایک کتاب"ایمان افروزکہانیاں"کو نیشنل بک فاؤنڈیشن ،و ز ارت تعلیم کا ایوارڈ ملا۔اب تک جو کتابیِ چھپی ہیں،ان کے نام یک ہیں۔
1،علامہ احسان الہی ظہیر(سوانح)
2،علماء کے واقعات(مرتب)
3،ایمان افروزکہانیاں(بچوں کےلیےکہانہاں)
4،سبق پھر پڑھ صداقت کا(بچوں کےلیےکہانیاں)
5،غم آئنہ(شعری مجموعہ)
6،مطلع درد(شعری مجموعہ)
7،سورج آنکھ کا قیدی(گہرپارے)
8،جستجوکاقدم(نفسیات)
9،زخم زخم تماشا(شعری مجموعہ)
10،دشت آشوب(افسانے)
11،یہ شام غنیمت ہے(شعری مجموعہ)
12،سرلامکاں پیمبر(مجموعہ نعت)



مجھےگھرسےکردےتودربدر،مرےسب ٹھکانےتباہ کر
مری زندگی کویوں طول دے،مرےمقتلوں کوپناہ کر
کبھی ختم ہوں نہ یہ ہجرتیں،مجھےچھوڑدےمراہرمقام
مجھےراستوں میں کہیں کھپا،مری منزلوں کوبھی راہ کر
سرراہ جب میں شہیدہوں توگواہی تک نہ دیں سنگ و خشت
مجھےجب ملیں نہ شہادتیں میں مرے قاتلوں کوگواہ کر
مجھےختم کرنےکوان میں اورپنپنےدےذراتلخیاں
کبھی ختم ہونےکولےچلوں گامصیبتوں کوبیاہ کر
مجھےعلم ہے کہ میں بچ گیاتوکروں گاسب کوخراب اور
مگراےمسیحا!مجھےبچانےکاآخری یہ گناہ کر
خبیب زاہد







Δεν υπάρχουν σχόλια:

Δημοσίευση σχολίου