محسن رضا خان کھرل ۔ ایم اے اردو وائس پرنسپل دی ایمز گرائمر ہائی سکول کمالیہ ۔
نظم ۔۔۔۔۔ عنوان ۔۔۔۔۔ عجب تماشا یہ زندگی ہے
کسی کی سوچوں میں بھی نہیں ہے
کسی کا سب کچھ پڑا یہیں ہے
کسی کو الفت ملی نہیں ہے
کسی کا کچھ بھی بچا نہیں ہے
کروں میں کیسے بھروسہ دل پر
کسی کا یہ تو رہا نہیں ہے
عجب تماشا یہ زندگی ہے
کسی کے گالوں میں زندگی ہے
کہ الجھے بالوں میں زندگی ہے
کبھی خیالوں میں زندگی ہے
کہ مست چالوں میں زندگی ہے
خراب حالوں میں زندگی ہے
عجب تماشا یہ زندگی ہے
کبھی جوابوں میں بھی نہیں تو
کبھی سوالوں میں زندگی ہے
کبھی سمٹتی نہیں ورق پر
کبھی نصابوں میں زندگی ہے
شکم کسی کا بھرا ہوا ہے
کبھی نوالوں میں زندگی ہے
عجب تماشا یہ زندگی ہے
بنا کے بندر نچا دیا ہے
ہوس نے اتنا گرا دیا ہے
بنایا زر کا ہمیں پجاری
نفس نے خود سر بنا دیا ہے
معاف کرنا اے میرے خالق
کہ تیرا مجرم بنا دیا ہے
عجب تماشا یہ زندگی ہے
عجب تماشا یہ زندگی ہے

Δεν υπάρχουν σχόλια:
Δημοσίευση σχολίου